۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
News ID: 387630
21 جنوری 2023 - 22:47
عظمت علی

حوزہ/ کچھ برسوں سے عالمی سطح پر حجاب کو موضوع بحث بنایا جار ہا ہے اور یوں مسلم عورتوں کے جذبات سے کھیل کر اسلامی تعلیمات کو مجروح کرنے کی کوشش کی جارہی۔

تحریر: عظمت علی
حوزہ نیوز ایجنسی| ادھر کچھ برسوں سے عالمی سطح پر حجاب کو موضوع بحث بنایا جار ہا ہے اور یوں مسلم عورتوں کے جذبات سے کھیل کر اسلامی تعلیمات کو مجروح کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ سلسلہ پرانا ہے مگر حالیہ دور میں اس نے زور پکڑ لیا ہے ۔ پاکستان میں عورت مارچ کے نام پر حجاب اورآزادی نسواں کی تحریک کو آگے بڑھایاجارہا ہے ۔ ویکی پیڈیا کے مطابق۸؍ مارچ۲۰۱۸ کو پاکستان میں عورت مارچ منایا گیا تھا۔اس کےبعد مسلسل یہ تحریک زور پکڑتی جارہی ہے۔
ایران میں گذشتہ تین ماہ سے حجاب کا مسئلہ ایک بہت بڑا چیلنج بن کر سامنا آیا ہے۔ حکومت اور عوام آمنے سامنے آگئے ہیں۔ملک بھرمیں احتجاجات ہوئے اورآخر میںیہی احتجاجات،فتنہ و فساد کی راہ پر چل پڑےجس میں حکومت اور عوام دونوں کوجانی و مالی نقصان اٹھاناپڑا۔دونوں جانب سے خون بہا۔ پولیس کا بھی خون بہااور عوام کا بھی ۔ ملک میں ناامنی پیدا ہوئی لیکن اب حالات میں بہتری نظر آرہی ہے ۔
اسی طرح ایک ماہ قبل افغانستان میںطالبان نے حجاب کو شد ت سے لازمی قرار دیتے ہوئے مسلم طالبات کو تعلیم سے محروم کردیاجس کی وجہ سے حجاب کو موضوع بحث بنایاگیا۔
اسلامی ممالک کے علاوہ ملک عزیزہندوستان میں بھی کچھ مہینوں سے مختلف مقامات پر مسلم طالبات پر حجاب کو لے کر تنازع کھڑا کیا جارہا ہے ۔ ۸؍فروری ۲۰۲۲ء کو اڈوپی، کرناٹک میں حجاب کو لے کر ایک تنازعہ ایجاد کیا گیا جس میں باحجاب مسلم طالبات کو اسکول میں داخلہ سے روک دیا گیا۔ اس کے بعد یہ سلسلہ کئی ہفتوں تک اسکول اورضلع انتظامیہ کے درمیان ناقابل حل مسئلہ بنارہا۔ ہائی کورٹ میں یہ مسئلہ زیر سماعت قرار پایا اور پھر سپریم کورٹ تک مسئلہ کو لے جایا گیا۔
حالالیہ دنوں یوپی کے مرادآباد کےایک اسکول میں حجاب کو لے کر مسلم طالبات کو اسکول کیمپس میں ممنوع الوردو قرار دے دیاگیا مگر احتجاج نے انتظامیہ کی کوششوں پر پانی پھیر دیا اور قانون کی بالادستی ثابت ہوگئی۔حجاب کا مسئلہ اب آئے دن پیچیدہ تر ہوتا چلاجارہا ہے ۔ اسلامی ممالک میں بھی حجاب کو لے کرآوازیںاٹھ رہی ہیں۔وہاں کی خواتین بھی اب حجاب سے بیزار نظر آرہی ہیں ۔
ان تمام باتوں کا مختصر سا جواب یہ ہے کہ حجاب اسلامی قانون کا حصہ ہے ۔اس میں کسی قسم کا شبہ نہیں ۔اب حجاب کی نوعیت و کیفیت کیا ہوگی ، اس پر عام طو رپر یہ کہا جاتا ہے کہ مسلم خواتین کے لیے اسکارف بھی کافی ہے ۔اسلامی ممالک میں زیادہ تر اسکارف ہی کااستعمال کیا جاتا ہے ۔ وہاں پورا چہرہ کھلا ہوتا ہے ۔ حجاب نہ تو کسی تعلیمی یا سماجی راہ میں رکاوٹ ہے اور نہ ہی آزادی نسواں کے خلاف ہے۔ہر مذہب اور سماج کے اپنے اصول ہوتے ہیں جس پرایک انسان اپنی زندگی گزارتا ہے ۔ حجاب اب تک کسی کے لیے مسئلہ نہیں بنا لیکن آج کل کیوں کر مسئلہ بن رہا ہے …؟عالمی استکبار اور دشمن نے ہمیشہ سے اسلام کو داغ دار اور مسلمان کو حقیر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔ پچھلے کچھ برسوں تک مسلمان مرد کو دہشت گرد ثابت کرنے پر تلے رہے مگر ناکام رہے ۔ اب مسلم طالبات اورخواتین کو حجاب کی آڑھ میں تعلیمی و ترقی سے روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .